پشاور: فاٹا جرگے کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی (ف)مولانا فضل رحمان کا کہنا تھا کہ آج دوبارہ آپریشن کا کیاجارہا ہے،قبائلی جرگے نے بھی عزم استحکام آپریشن پر عدم اعتماد کردیا ہے۔
پشاور میں قبائلی جرگے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ یہ جرگہ عزم استحکام آپریشن سے قبل بلایا گیا تھا اور جرگے کے ایجنڈے پر عزم استحکام آپریشن شامل نہیں تھا، تاہم جرگے نے عزم استحکام کو عدم استحکام قرار دیا اور اس عدم اعتماد کیا۔
سربراہ جے یو آئی (ف)مولانا فضل رحمان نے کہا کہ ریاست کے معاملات عجلت سے طے نہیں ہوتے، پوچھا جائے ایسا کیوں ہو رہا ہے تو کہتے ہیں افغانستان سے لوگ آئے، افغانستان میں امریکی مفاد کی حکومتیں آئیں سوائے امارات اسلامیہ کے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مسلح گروپوں کے لوگ کئی علاقوں تک پھیل چکے ہیں، مسلح گروپ ٹریفک کنٹرول کرتے ہیں اور ناکے لگاتے ہیں، جنوبی اضلاع میں پولیس رات کے وقت تھانوں سے باہر نہیں آتی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سوات کے لوگوں نے قربانی دی گھر بدر ہوئے، نوجوان بیروزگار ہوچکے ہیں ، مکمل تباہ مکان کے لیے 4 لاکھ روپے ٹوکن کے دیے گئے ابھی تک وہ پیسے نہیں ملے۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام کو بھیک مانگنے پر مجبور کیا گیا ہے ان کی تعلیم اور مستقبل تباہ ہو کر رہ گیا ہے، جو تباہی ہوئی ہے اس کا ازالہ آج تک نہیں کیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ تباہ کن آپریشنوں کے باوجود دوبارہ آپریشن کا کہا جارہا ہے، اسٹیبلشمنٹ اپنے سر سے بوجھ اتارنے کے لئے کہتی ہے کہ سرحد پار سے لوگ آتے ہیں۔