پشاور: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں جمہوریت کیلئے سازگار ماحول نہیں ہے،ان حالات میں سیاست بہت مشکل ہیں، ہم ان حالات کا مقابلہ کریں گے اور ملک کو ان مشکل حالات سے نکالیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے بادشاہ خان مرکز میںدیگر پارٹی رہنماوں کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ حالیہ پارٹی انتخابات کے بعد پارٹی کے انتخابات میں زمہ داری مجھے دی گئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ والد صاحب بیمار ہے اور ان کی خدمات کوئی بھی نہیں بھول سکتا، انسفندیار صاحب بہت مشکلات سے گزرے ہیں،جیل میں وقت گزارہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اکابرین نے پختونخوا کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ ہمارے ساتھ جو غلط تاثرات جڑے جاتے ہیں، ہم پختونستان نہیں بلکہ ایک آزاد پاکستان چاہتے ہیں،ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ تمام اداروں کو آئین کے مطابق چاہتے ہیں کوئی ادارہ آئین سے معتبر نہیں ہے، 18 ویں ترمیم اسفندیار ولی خان اور ان کے دوستوں کا تحفہ ہے ۔
مرکزی صدر عوامی نیشنل پارٹی ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ امن و امان کیلئے نیچنل ایکش پلان پر اعمل کیا جائے،اے این پی مظلوموں کیلئے اواز اٹھائے گی، خواہ وہ پختونخوا، بلوچستان، پنجاب، سندھ یا گلگت بلتستان میں ہو۔ ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ کسی بھی قسم کی بیرونی مداخلت نہیں مانیں گے، ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے عوام اور ان کے حقوق کیلئے بھی آواز اٹھائیں گے،ہم افغانستان میں ایک آزاد نظام چاہتے ہیں کہ نا کہ امریکہ کے غلام بن جائے یا بندوق کے روز پر نظام چلایا جائے۔
مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر پر گفتگو کرتے ہوئے مرکزی صدر عوامی نیشنل پارٹی ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جموں کشمیر کے عوام کو بھی اپنا حق دینا چاہئے،یو این کے چارٹر کے مطابق کشمیر کا فیصلہ کیا جائے،ان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین کے کے عوام کیساتھ ہیں، فلسطین کے عوام کو بھی اپنے حقوق دیئے جائیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے کہاکہ وسائل خیبرپختونخوا کے اور مزے دوسرے صوبے کریں، بجلی، تمباکوں،گیس سب کچھ خیبرپختونخوا کے ہیں، فائدہ کوئی اور لے رہا ہے، آزاد کشمیر کے بعد ملاکنڈ کے لوگ بھی نکلے۔
مرکزی صدر عوامی نیشنل پارٹی ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ کیا یہ چاہتے ہیں کہ سارے لوگ ڈنڈے اٹھا کر نکلے اور مار پیٹ کریں،پھر حق ملے گا،قبائلی ضم اضلاع پر ٹیکس کس ختم کیا جائے، سالہ سو ارب روپے بھی نہیں دئے جارہے ہیں، طالبانائزیشن ایک بار پھر عروج پر پہنچ گیا ہے، خیبر پختونخوا کے کئی اضلاع لکی مروت، ڈی آئی خان، بنوں وزیرستان اور پشاور کے کئی علاقے دہشتگردی کے زد میں ہیں، خو دہشتگرد پھر آباد ہو رہے ہیں ان کیلئے یہاں ایک ماحول فراہم کیا گیا ہے، نیشنل ایکشن پلان کا نقطہ ہے کہ دہشتگردی کے سہولتکاروں کو سزائیں دی جائیں، ان لائے گئے چالیس ہزار دہشتگردوں کو آشنا کئے جائیں، سامنے لایا جائے۔